Tuesday, September 8, 2020

 مفتی صاحب۔۔۔مبارک باد نہیں ۔۔ افسوس صد افسوس!

ڈاکٹر نادیہ خان

ان الفاظ کو پڑھنے والے چاہے مجھے برا کہیں یا گالیاں دیں۔۔۔لیکن حق اور سچی بات یہ ہے ۔۔۔”جو شخص بھی دین کا داعی ہونے اور رسول اللہ ﷺ کی وراثت و نیابت کا دعویدار ہو۔۔۔اُسے ان دنیاوی آلائشوں سے بچنا چاہیے۔“ بالخصوص جب معلوم ہو اس قسم کے ایوارڈ فلمی ستاروں‘ ناچنے گانے والوں‘ بھانڈ مسخروں کو بھی دیے جاتے ہیں اور وہ بھی حکومتی بے ایمانی اور سفارش پر۔


گویا مفتی تقی عثمانی صاحب آج۔۔۔مہوش حیات‘ بابرہ شریف‘ عطا اللہ عیسی خیلوی‘ اور شہزاد رائے جیسے اداکاروں اور گلوکاروں کی صف میں شامل ہو گئے ہیں۔ افسوس مفتی صاحب!

بالواسطہ اس ایوارڈ کی وصولی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی تسلیم کر لیا ہے ۔۔ ۔ ۔۔دین کے شعبے کی خدمت یا ناچ گانے میں فن کمال ایک برابر خدمت ہے۔ استغفراللہ ۔

اس ایوارڈ کو مفتی تقی عثمانی کو دینے کا ایک پہلو یہ بھی ہے۔۔حکومت مفتی صاحب کو نواز کر اپنی۔۔” اسلام سے جھوٹی محبت“ او ر ” ریاست مدینہ “ ہونے کا ڈھنڈورا پیٹنا چاہتی ہے۔ کاش مفتی صاحب کے چاہنے والوں نے انہیں اس باب میں بھی کوئی صائب سیاسی مشورہ دیا ہوتا اور بتایا ہوتا کیسے حکومت انہیں استعمال کرنا چاہتی ہے!