Saturday, April 24, 2021

پاکستان کی اسلامی اساس کیا ہے؟

پاکستان کا جدید تعلیم یافتہ طبقہ یہ سوال پوچھنے میں بالکل حق بجانب ہے۔ملک کی اسلامی اساس کس اسلامی شخصیت کی تشریحِ دین میں ہے…………حق نواز جھنگوی‘ عارف الحسینی‘ احسان اللہ احسان‘ خادم رضوی یاطاہر اشرفی جیسے علماء و مشائخ کے ارشادات میں کیا دین تلاش کیا جائے؟

ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے تو چور ہیں لیکن ذرا اسلام کا نعرہ لگانے والی جماعت اسلامی  بتائے وہ کتنی سچی ہے؟۱۹۴۷ تا ۷۷ تک سارے مسالک کے علماء چیختے رہے۔۔مودودی گمراہ ہے اس کے ساتھ مت چلو۔۔ہمارے اجداد نے اپنی مغربیت کے باوجود کہا۔۔نہیں یہ غلط ہے وہ بھی عالم دین ہیں‘ علماء غلط ہیں!

سب سے پہلی ترمیم…… اذان میں کی گئی‘ سب چپ رہے سمجھا ایک مسلک کا جوشِ جنوں ہے۔پھر مساجد میں لہک لہک کر ایک خاص کلام پڑھا جانے لگا‘ اُسے نظر انداز کیا۔اسکے بعدایوان صدر سے لیکر اکثر مسجدوں میں ترمیم شدہ اذان ہونے لگی۔لبرل مسلمانوں نے سوچا‘ خلفاء راشدین‘ دین نہیں سمجھے تھے‘ شایداب سمجھا گیا ہے۔

 پھر توہین رسالت کا قانون آ گیا سمجھا شاید یہ عشق رسول ہے۔ جب کعبہ و مسجد نبوی کے ائمہ کو کافر کہا گیا‘ تو سوچا یہ مسلکی اختلاف ہے۔اب ہمیں ایک قاتل ممتاز قادری کے جھوٹے قصے سنا کر ایک جھوٹا خادم کہتا تھا یہی عشق ہے ورنہ سب گمراہی۔ایسے جھوٹوں سے ہم تہذیب مغرب کے ماننے والے اچھے!

وقت بدلا تو قومی اسمبلی میں قرآن کی تلاوت کے ساتھ نعت خوانی۔۔فرض قرار دی گئی۔ جناب! کیا حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں مجلس شوری میں کوئی نعت پڑھی جاتی تھی‘ کوئی جواب نہیں۔حد یہ ہے قومی سیرت کانفرنس اب ایک مسلک کا پاور شو بن کر رہ گئی ہے۔ کیا یہ دین ہے‘ کیا اس پر ہمیں مجبور کیا جائے گا!

آج ہمیں طعنے دیے جاتے ہیں‘ لبرل‘ مغربی تہذیب کے ماننے والے۔شکر ہم وہ نہیں جو بنی اسرائیل کی طرح ہر آواز لگانے والے سامری جادوگر کے پیچھے چل پڑیں!

اب یہی سارا مسلکی ملغوبہ۔۔نئی نسل کواسلامی نصاب تعلیم کے نام پر پلانے کی تیاری ہے۔نہیں جناب! آپ لبرل کہیں یا کافر‘ ایک خاص مسلک کی تشریح بچوں کو پڑھا نا اسلام نہیں اور اگر جماعت اسلامی کو ووٹ کے چکر میں محمد ﷺ کے دین میں کتربیونت کرنی ہے تو کرلے‘ہم نہیں کرینگے! انشاء اللہ