Sunday, June 28, 2020

ڈاکٹر نادیہ خان
عمران فاروق مقدمہ قتل کا فیصلہ ہی برطانوی عدالتی نظام اور ایجنسیوں کی وجہ سے ہوا۔مجرم قتل کے چند گھنٹوں میں فرار ہو کر سری لنکا پہنچ گئے تھے جسکی اطلاع بدقسمتی سے پاکستانی ایجنسیوں کو دی گئی۔ ویزہ ختم ہونے پرجب یہ دونوں مجرم کراچی پہنچے تو انہیں ائرپورٹ اور رن وے ہی سے تحویل میں لیا گیا۔

اس کے بعد جو طویل کھیل پاکستانی ایجنسیوں نے شروع کیا اس پر جتناافسوس کیا جائے کم ہے۔مجرموں کو برطانیہ کو دینے سے انکار کر دیا‘ فرد جرم سے االطاف حسین کا نام نکال دیا۔ایک پلان یہ بھی تھا دونوں مجرموں کو عدالت لاتے قتل کر دیا جائے مگر بر وقت برطانوی انتباہ نے ہماری ایجنسیوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔
عموماًمسلم ممالک میں ۔۔بڑے آدمی۔۔ کو سزا نہیں دی جاتی لیکن برطانوی نظام نے اسی قتل کی تفشیش کے لئے الطاف حسین کے گھر پر چھاپہ مارا ‘ غیر قانونی طور پر جمع شدہ رقم برآمد کی جس پرمنی لانڈرنگ کا مقدمہ علیحدہ بنا۔جب پاکستانی ایجنسیوں نے مجرموں کو برطانیہ کے حوالے ہی نہیں کیا تو اصل مجرم تک پہنچنا مقدمہ چلانا تقریباًناممکن تھا۔
پاکستانی عدالت کا کردار دیکھیں جس نے اصل ماسٹر مائنڈ کا نام لینا تک گوارہ نہیں کیا۔برطانوی ایجنسیوں نے دباو ڈلوا کر ہی مقدمہ کا فیصلہ کروایا ۔۔ ورنہ یہاں بھی معاملہ قاتلوں کو قتل کرکے حکیم سعید کے مقدمہ کی طرح ختم کرنے کا تھا۔ حق اور انصاف یہی ہے۔۔
ایک معمولی ریفیوجی کے قاتلوں کی گرفتاری و سزا دلانے کےلئے ۔۔ برطانوی کردار کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔