Monday, May 22, 2023

اگر فوج کا مورال بلند کرنا ہے

 


پروجیکٹ عمران خان‘ فوجی افسران‘ عدلیہ اور محکوم و مجبور عوام۔۔۔۔2023

جن آرمی افسران نے 2010ء میں ہماری قومی سیاست میں ۔۔پروجیکٹ عمران خان۔۔۔داخل کیا ‘ آج تیرہ سالوں بعدان سب کو اندازہ ہوگیا کہ سیاسی کھیل میں شامل ہونا اور اپنے حلف سے رو گردانی کرنے کا کیا انجام ہوتا ہے۔جنرل احمد شجاع پاشا‘ راحیل شریف‘ ظہیر الاسلام‘ قمر باجوہ اور فیض حمید۔۔۔۔۔یہ سب فوجی افسران اپنے حلف سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔انہوں نے فوج کو بحیثت ادارہ اپنے ذاتی و سیاسی مقاصد میں استعمال کیا بلکہ اعلی عدالتوں کے کرپٹ ججوں کو بھی اپنے ساتھ ملایا۔چیف جسٹس ثاقب نثار‘ کھوسہ‘ گلزار سے لیکر جسٹس عمر عطا بندیال۔۔سب ہی جج اس حمام میں ننگے اور ان کرپٹ فوجی افسران کے ساتھی تھے ۔

9 مئی 2023ء کو فوج و فوجی تنصیبات کے ساتھ عمران خان اور انکی پارٹی نے جو کچھ کیا ۔۔۔ وہ اس بات کی علامت ہے‘ برائی کا انجام برا۔۔ ہی ہوتا ہے۔تین سال تک ان کرپٹ فوجی افسران کے ہم پیالہ و نوالہ سیاسی گروہ نے وہ کیا جسکی 75 سال میں نظیر نہیں ملتی۔ فوج شکر ادا کرے انکی کوششوں سے اندرونی بغاوت نہ ہوسکی ورنہ فوج کی یونٹی اور کمانڈ۔۔۔سب بکھر جاتا۔یاد رکھیں ابھی بھی فوج میں عمران خان کے حمایتی جنرل موجود ہیںجو درپردہ پی ٹی آئی کی مدد کر رہے ہیں اور اعلی عدلیہ کے کچھ جج ۔۔۔عمران خان کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ ایسے میں موجودہ فوجی سربراہ کو عوامی حمایت کی اشد ضرورت ہے ۔

جنرل عاصم منیر کو اگر فوج کا مورال بلند کرنا ہے تو ان کرپٹ فوجی افسران بالخصوص جنرل باجوہ و فیض حمید کا مواخذہ شروع کریں اور ساتھ ہی عوامی دلجوئی کے لئے تمام مسنگ پرسن بالخصوص بلوچستان کے اغواءشدہ لوگوں کی رہائی کا حکم دیں۔

جسٹس بندیال اور عمران خان دونوں کی کمر توڑنے اور پاکستان کو اکٹھا کرنے کے لئے یہ کوئی مہنگا سودا نہیں!

PDF File